ارنا کے مطابق ترجمان وزارت خارجہ اسماعیل بقائی نے سماجی رابطے کے ایکس پیج پر لکھا ہے کہ " علاقے کے تغیرات میں امریکا اور اسرائیل کے آشکارا اور خفیہ ہاتھوں کو نہ دیکھنا، بہت بڑی غلطی ہے۔"
انھوں نے لکھا ہے کہ ظاہر ہے کہ ترکیہ کے وزیر خارجہ کے بقول، "علاقے کو دوسرے ملکوں پر ایک ملک کی تسلط پسندی کی روش سے نجات ملنی چاہئے؛ نہ عربوں، نہ ترکوں، نہ کردوں اور نہ ایرانیوں کو، کسی کو بھی دوسرے پر پر تسلط جمانے یا اس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے یا دھمکی دینے کی فکر میں نہیں رہنا چاہئے۔" لیکن اسرائیل کے بارے میں کیا خیال ہے؟ ان لوگوں کے ذریعے جنہیں ترکیہ کی حمایت حاصل تھی، سقوط دمشق کے چند ہی روز بعد اسرائيل نے شام کی دفاعی اور فوجی تنصیبات اور بنیادی ڈھانچوں پر وسیع حملے انجام دیئے اور اس کا نوے فیصد سے زیادہ دفاعی ڈھانچہ تباہ کردیا۔
اس کے علاوہ اسرائيل نے جولان کی سبھی بلندیوں پر دوبارہ قبضہ کرلیا اور توسیع پسندی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے، شام کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کرلیا۔ اس وقت شام کے اہم ترین آبی ذخائر پر اسرائیل کا کنٹرول ہے اور وہ شام کی ارضی سالمیت اور قومی اقتدار اعلی کی مسلسل خلاف ورزی کررہا ہے۔ شام، فلسطین اور پورے علاقے کے عوام کے بارے میں غلط پالیسی کا نتیجہ یہ ہے۔
اسماعیل بقائی نے لکھا ہے کہ " گزشتہ پانچ عشرے کے دوران ایران علاقے میں کہیں بھی تسلط کی فکر میں نہیں رہا۔ ہمارا سارا ہم وغم فلسطینی عوام کی حمایت، ناجائز قبضے کے خلاف مجاہت میں ان کی امنگوں کی پشت پناہی اورعلاقے پر اسرائيل تسلط کی روک تھام ہے۔"
انھوں نے لکھا ہے کہ" آج فلسطین کا موضوع ہمیشہ سے زیادہ زندہ ہے اور اسرائيل ہمیشہ سے زیادہ منفور ہے۔ اگر پیٹھ میں خنجر نہ گھونپا گیا ہوتا تو یقینا آج کوئی غزہ سے فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی اور غرب اردن کے الحاق کی بات کرنے کی جرائت نہ کرتا۔ "
اسماعیل بقائی نے کہا کہ " اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ فلسطینی عوام کی استقامت کی حمایت کی ہے لیکن اسی کے ساتھ قانون شکنی اور دہشت گردی کا صداقت کے ساتھ مقابلہ کیا ہے۔ "
انھوں نے لکھا ہے کہ ہم پہلے ملک ہیں، جس نے اپنے ملی ہیرو، شہید قاسم سلیمانی کے دلیر ہاتھوں کے ذریعے داعش اور انتہا پسندی کے خلاف مجاہدت کا پرچم اٹھایا اور انہیں علاقے میں شکست دی۔"
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسی کے ساتھ لکھا ہے کہ" ہم پہلے ملک تھے جس نے حکومت ترکیہ کے خلاف فوجی بغاوت کی مخالفت اور اس کا مقابلہ کیا اور ہم ان ملکوں میں شامل ہیں جنہوں نے پی کے کے ، کے اسلحہ ترک کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کیا اور اس کو اپںے پڑوسی ملک ترکیہ میں سلامتی کی تقویت کے لئے اہم قدم سے تعبیر کیا۔
اسماعیل بقائی نے آخر میں لکھا ہے کہ " ہم اپنے اصولی موقف پر ثابت قدم ہیں اور ہر روز اپنی پالیسی اور موقف تبدیل نہیں کرتے۔"
آپ کا تبصرہ